ہے تیرا تصور تیری لگن دل تجھ سے لگاۓ بیٹھے ہیں
جب دل کو قرار نہ رہا، روح بےچین ہو گئی، تب دل نے صدا دی — یا مرشدی ، تیرا تصور، تیری لگن ہی تو ہمارا سکون ہے۔ ایک منقبت پیشِ خدمت ہے، جو دل کو عشقِ مرشد کی خوشبو سے معطر کر دے گی۔
ہے تیرا تصور تیری لگن دل تجھ سے لگاۓ بیٹھے ہیں
اک یاد میں تیری جان جہاں ہم خود کو بھلاۓ بیٹھے ہیں
جھکتی ہے نظر سجدے کے لئے ہوتی ہے نماز عشق ادا
معراج عبادت کیا کہئیے وہ سامنے آۓ بیٹھے ہیں
نظروں کا تقاضا پورا کرو اک بار تو جلوہ دکھلاؤ
ہم اہل نظر کے دیوانے امید لگاۓ بیٹھے ہیں
تسلیم و رضا کی منزل میں دل جان تو کوئی چیز نہیں
ہم تیری اداؤں پر مرشد بس خود کو لٹاۓ بیٹھے ہیں
دیکھو تو ذرا یہ بھولا پن اس ناز ادا کو کیا کہیے
دل لے کے ہمارا محفل میں اب رخ کو چھپاۓ بیٹھے ہیں
"اگر آپ بھی یاد مرشد سے دل کو روشن رکھنا چاہتے ہیں، تو اس منقبت کو ضرور شیئر کریں۔ مرشد کی یاد میں ڈوبی منقبتیں ہمارے دلوں کو جلا بخشتی ہیں — ۔
Comments
Post a Comment